کبھی جو نام کی خاطر لڑی تھی

کبھی جو نام کی خاطر لڑی تھی
میاں وہ جنگ بھی بس نام کی تھی

کبھی میں بھی اسی کو سوچتا تھا
سو میری گفتگو بھی شاعری تھی

ہماری چار دن کی زندگی میں
جنوں تھا، دشت تھا، آوارگی تھی

کویئ صحرا سمندر ہو گیا تھا
سمندر کی بڑی دریا دلی تھی

کبھی ہم زندگی کرتے تھے عاجز!
کبھی جذبات سے وابستگی تھی

ــــــــــ عاجز نصیروی ـــــــــ