ہر حقیقت مجاز ہو جائے ۔ فیض


ہر حقیقت مجاز ہو جائے
کافروں کی نماز ہو جائے
منتِ چارہ ساز کون کرے
درد جب جاں نواز ہو جائے
عشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے
لطف کا انتظار کر تا ہوں
جور تا حدِ نا ز ہو جا ئے
عمر بے سود کٹ رہی ہے فیض
کا ش افشائ راز ہو جائے