علی زریون کی بہت خوبصورت غزل

عاشقاں ! جشن - ایلیا آیا 
شاعری ! تیرا دیوتا آیا
شاعراں ! کورنش بجا لاؤ 
میر و غالب کا دلربا آیا
اہل - دانش ! سلام پیش کرو 
نازش - علم و فلسفہ آیا
فارھہ ! (اے دروغ گو لڑکی )
تیرا مظلوم و مبتلا آیا
صد مبارک ! ہزار تسلیمات 
اہل - حالت کا حالیہ آیا
جون آیا ؟؟ نہیں نہیں صاحب 
یہ تو قدرت کا فیصلہ آیا ..!
اپنی تعظیم کر ! ترے لب پر
مصرع - جون ایلیا آیا ..!
کیا عجب ہے کہ وہ جو تھا ہی نہیں 
لے کے "ہونے" کا معجزہ آیا ..!!
آسماں پر نہ تھا کوئی اس کا 
سو زمیں پر وہ برملا آیا ..
صاحب - کیفیت بہت ہیں ،مگر 
لطف آیا تو جون کا آیا ..!
مرقد - جون پر گیا تھا تو ؟
فاتحہ پڑھ کے ہی چلا آیا ؟؟؟
"حاصل - کن ہے یہ جہان _ خراب"
مصرع پڑھتے ہی پیار سا آیا...!
بر سر _ ارض - شاعری زریون 
جون ایسا نہ دوسرا آیا ..!