دِل میں ایسے ٹھہر گئے ہیں غم

بسیرا
دِل میں ایسے ٹھہر گئے ہیں غم
جیسے جنگل میں شام کے سائے
جاتے جاتے سہم کے رُک جائیں
مڑ کے دیکھیں اُداس راہوں پر
کیسے بجھتے ہوئے اُجا لوں میں
دُور دُھول دُھول اُڑتی ہے

شاعر : گلزار