ابھی ضد نہ کر دل ِ بے خبر ،


ابھی ضد نہ کر دل ِ بے خبر ،
یہ پس ِ ہجوم ِ ستمگراں
ابھی کون تجھ سے وفا کرے

ابھی کس کو فرصتیں اس قدر
کہ سمیٹ کے تیرے کرچیاں
تیرے حق میں دل سے دعا کرے