تم اکثر یاد آتے ہو....


تم اکثر یاد آتے ہو
اور, بہت یاد آتے ہو
کہ یادوں کے سبھی موتی
میری امید کے آنسو
میرے یہ ضبط کے گوہر
اِن آنکھوں کے سمندر سے
میری پلکوں کے ساحل تک
چلے آتے ہیں چپکے سے
نجانے کیوں
نجانے کیوں تم نے ہمارا غرور توڑا
مگر
پھر بھی تم اکثر بےحد یاد آتے ہو
تم اکثر یاد آتے ہو....