مت دے مجھکو الزام پیا!


میں دن ڈھلتا میں شام پیا
مرا جیون کتنا عام پیا

مرے چاروں اور ہوائیں ہیں
میں ریت پہ لکھٌا نام پیا

ھے کون سخی،ھے کون کھرا
مجھے لوگوں سے کیا کام پیا

ترا نام لکھا ھر بُوٹے پر
اور میں صحرا گُمنام پیا

مری اکھیوں میں کچھ دیر ٹھہر
جھٹ کر لے تُو آرام پیا

تُو چھوڑ گیا تو دکھتا ھے
سُونا آنگن،ھر گام پیا

تُو ھرجائی ھے ازلوں کا
مت دے مجھکو الزام پیا!