زندگی کے حادثوں میں
زندگی کے حادثوں میں وہ حادثہ اچھا لگا
سب بت یہاں اچھے مگر پتھر کا بت اچھا لگا
تلخ یاد یں ہی سہی انکی ہمارے پاس ہیں
ہم کو قدرت کا یہ تحفہ حافظہ اچھا لگا
رنج و غم اور الجھنیں سب کچھ ہمارے پاس ہیں
پھر بھی کسی کی یاد میں جلنا بہت اچھا لگا
زندگی کی بھیڑ میں روشنی گو کم سہی
ہم کو اس ہی بھیڑ میں سامنا اچھا لگا
شاعری اس دور میں زیست کا حاصل بنی
سب کو بھی اچھی لگی مجھ کو بھی اچھا لگا
وقت گزاری کے لیے کچھ ڈھنگ ہونے چاہیئں
اس مشینی دور میں فی الوقت یہی اچھا لگا
ہم کو کسی کی یاد سے کیا واسطہ اعجاز
پر واسطوں کے درمیاں یہ واسطہ اچھا لگا