ایسی بهی محبت کی سزا دیتی ہے دنیا
مر جائیں تو جینے کی دعا دیتی ہے دنیا
ہم کون سے مومن تهے جو الزام نہ سہتے
پهتر کو بھگوان بنا دیتی ہے دنیا
یہ زخم محبت کا ہے دکھانا نہ کسی کو
لا کر سرے بازار سجا دیتی ہے دنیا
قسمت پر کرو ناز نہ اتنا فقیرو
ہاتھوں کی لکیروں کو مٹایا دیتی ہے دنیا
مرنے کے لئے کرتی ہے مجبور تو لیکن
جینے کے طریقے بهی سکھایا دیتی ہے دنیا
ایسی بهی محبت کی سزا دیتی ہے دنیا