میں نے رات سے پوچھا
میرے گھر سے چوری ہوجانے والا خواب
تمہارے پاس تو نہیں؟
میرے ہمسائے کے بچوں کے خواب
گھروں میں بیٹھی جوان لڑکیوں کے خواب
شہر سے ہجرت کر جانے والے سارے خواب
تمہارے پاس تو نہیں؟

رات میری آنکھوں میں جھانک کر بولی
اتنے سارے خواب کا چوری ہوجانا
اور شور نہ مچنا
اتنے سارے خوابوں کا قتل ہوجانا
اور سراغ نہ ملنا
اتنی ساری لاشوں کا دریا میں بہا دیا جانا
اور پانی کا رنگ نہ بدلنا
کیسے ممکن ہے
تمہاری مرضی کے بغیر
تمہارے شرکت کے بغیر"
پھر وہ گود میں اٹھایا ہوا چاند
میری طرف بڑھا کر بولی
"اس کے سر پر ہاتھ رکھو
اور قسم کھاؤ اپنی بے گناہی کی اپنی معصومیت کی"
اور میں اس کا منہ تکتا رہ گیا !