بُھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیےتم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے
منزل نہیں ہوں، خضر نہیں، راہزن نہیںمنزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے
میری نگاہِ شوق سے ہر گُل ہے دیوتامیں عشق کا دیوتا ہوں مجھے یاد کیجیے
نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سےاشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے
گُم صُم کھڑی ہیںدونوں جہاں کی حقیقتیںمیں اُن سے کہہ رہا ہوں مجھے یاد کیجیے
ساغر کسی کے حُسنِ تغافل شعار کیبہکی ہوئی ادا ہوں مجھے یاد کیجیے...!!
منزل نہیں ہوں، خضر نہیں، راہزن نہیں
منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے
میری نگاہِ شوق سے ہر گُل ہے دیوتا
میں عشق کا دیوتا ہوں مجھے یاد کیجیے
نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے
اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے
گُم صُم کھڑی ہیںدونوں جہاں کی حقیقتیں
میں اُن سے کہہ رہا ہوں مجھے یاد کیجیے
ساغر کسی کے حُسنِ تغافل شعار کی
بہکی ہوئی ادا ہوں مجھے یاد کیجیے...!!