مری آنکھیں مرے سب خواب کھونا چاہتی ہے


مری آنکھیں مرے سب خواب کھونا چاہتی ہے
کوئی طاقت مری کشتی ڈبونا چاہتی ہے

کوئی دکھ ہو تمنا یا کوئی حسرت ملے بس
یہ قمست کھیلنے کو اک کھلونا چا ہتی ہے

سنو جاتے ہوئے تم کھڑکیاں بھی بند کر جاؤ
مرے گھر میں مری تنہائی رو نا چاہتی ہے

اُٹھاؤ اپنی یادوں کو یہاں سے دور لے جاؤ
وفا اب تھک چکی اتنی کہ سونا چاہتی ہے

محبت بھی عجب شے ہے کبھی چھپتی پھرے خود
جتاتی ہے کبھی رسوا بھی ہونا چاہتی ہے

تباہی در پہ میرے دستکیں دینے لگی اب
تری چاہت مرے دل میں سمونا چاہتی ہے___