کب خواب میں بھی خواب سے بیدار ہوئ ہوں


کب خواب میں بھی خواب سے بیدار ہوئ ہوں
میں پوری طرح تیری گرفتار ہوئ ہوں


مجھ کو میری خواہش کے دسمبر میں جلا دو
پہلے بھی میں اس آگ سے دوچار ہوئ ہوں


کب پھلتی اگر مجھ کو تراشا نہیں جاتا
یہ تیری عنایت کہ ثمر بار ہوئ ہوں


احساس کی کھڑکی جو تہِ جاں میں میں کھلی ہے
میں سترِ تر و تازہ سے سرشار ہوئ ہوں


شہلا شہناز